کسی کو اپنے بچے کا نام تیمور نہیں رکھنا چاہیئےکیونکہ۔۔ سیف علی خان بڑے بیٹے کا نام کیوں تبدیل کرنا چاہتے تھے اور کرینہ نے انھیں کیسے روکا؟

image

"جب میں سمرقند گیا اور تیمور کے مقبرے پر پہنچا تو وہاں لکھا تھا کہ اس نے دہلی، جو اس وقت دنیا کی سب سے مالدار سلطنت تھی، کو فتح کیا۔ اپنے ملک میں وہ ایک ہیرو اور عظیم شخصیت مانا جاتا ہے، لیکن ہمارے لیے نہیں۔ بھارت میں کسی کو بھی اپنے بچے کا نام تیمور نہیں رکھنا چاہیے۔" یہ کہنا تھا بالی ووڈ ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری کا، جن کی نئی فلم "دی بنگال فائلز" کا ٹریلر 16 اگست کو ریلیز ہونے کے بعد ایک بڑے تنازعے کا باعث بن گیا۔

ٹریلر میں ایک بچے کے نام کو لے کر ایسا اشارہ سامنے آیا جس سے یہ تاثر ملا کہ اگنی ہوتری نے بالواسطہ طور پر سیف علی خان اور کرینہ کپور کے بیٹے تیمور پر بات چیت کی ہے۔ تاہم فلم ساز نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی اداکار کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ یہ پیغام دینا تھا کہ تاریخ کے ایسے کرداروں کے نام بچوں کو دینا درست نہیں۔

یہ بحث نئی نہیں۔ 2016ء میں جب سیف اور کرینہ نے اپنے پہلے بیٹے کا نام تیمور رکھا تھا، تو پورے بھارت میں ہنگامہ مچ گیا تھا۔ سیف نے خود اس وقت کہا تھا، "میں تقریباً اس کا نام بدلنے والا تھا، کئی ہفتوں تک سوچتا رہا کہ شاید یہ قدم اٹھاؤں لیکن کرینہ راضی نہ تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ آپ کی رائے کا احترام کرتے ہیں، آپ ایسا نہیں کر سکتے۔ میں نے مان لیا، لیکن میری پریشانی یہ تھی کہ کہیں میرا بیٹا غیر مقبول نہ ہو جائے۔"

دوسری جانب کرینہ نے بھی گزشتہ برس اس معاملے پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا تھا کہ اس سارے تنازع نے انہیں افسردہ کیا۔ "تیمور کو شاید یہ بھی نہیں معلوم کہ اس کے نام پر اتنا شور مچایا گیا، لیکن میں حیران رہ گئی کہ لوگ ایک معصوم بچے کے نام کو موضوعِ بحث بنا رہے تھے۔" ان کے مطابق، تنقید کے ساتھ ساتھ عوام کی بے پناہ دلچسپی اور محبت بھی اس چھوٹے بچے کے حصے میں آئی۔

یوں فلمی دنیا میں ایک بار پھر پرانے زخم تازہ ہوگئے ہیں۔ اگنی ہوتری کی فلم نے جہاں سیاسی اور تاریخی پہلو کو چھڑا، وہیں ایک بار پھر سیف اور کرینہ کے بیٹے کے نام کو لے کر پرانی بحث نے سوشل میڈیا کو گرما دیا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US