آبادی کے بیچوں بیچ قائم پٹاخوں کے گودام کا لائسنس تھا یا نہیں ؟ راز سے پردہ کب اٹھے گا

image

ایم اے جناح روڈ کے قریب رہائشی علاقے کی عمارت میں پٹاخوں کے گودام کا لائسنس تھا یا نہیں اس بارے میں تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں اب تک 6 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ 27 زخمی زیر علاج ہیں۔

الآمنہ پلازہ میں واقع حنیف فائر ورکس کے گودام میں دھماکے پر ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ کارخانہ کا لائسنس تھا یا نہیں، اس کی تحقیقات جاری ہیں، دھماکے سے ساتھ قائم سرکاری اسکول کی عمارت پوری طرح متاثر ہوئی ہے، قریب واقع عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، ریسکیو آپریشن ابھی بھی جاری ہے،جبکہ اسکول ٹیچر، دکاندار، فائر بریگیڈ چیف کا کہنا ہے کہ پہلے بھی ایسا واقعہ ہوچکا ہے لیکن نہ پٹاخوں کا گودام بند ہوا نہ اسے رہائشی علاقے سے باہر منتقل کروایا گیا۔

اسکول ٹیچر، دکاندار، فائر بریگیڈ چیف سمیت سب کا کہنا ہے کہ پہلے بھی واقعات ہوچکے ہیں لیکن نہ پٹاخو ں کی دکان بند ہوئی نہ ہی گودام کو منتقل کروایا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کا مقدمہ درج کر کے دکان مالک کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ اس کا پارٹنر فرار ہے۔

بارودی مواد کی منتقلی کے لیے اقدامات کررہے ہیں، ایس ایس پی ساؤتھ

موقع پر موجودایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی نے بتایا کہ رات گئے 34 افراد اسپتال میں زخمی تھے، 6 افراد کی اموات ہوچکی ہیں، ریسکیو آپریشن جاری ہے، اس کارخانہ کا لائسنس تھا یا نہیں، اس کی تحقیقات جاری ہے، واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے،مالک کو نامزد کیا گیا ہے جسے گرفتار بھی کرلیا گیا ہے، یہ سی بی سی کی بلڈنگ ہے، ایک بندہ مسنگ ہے، اس کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے، باقی بچے ہوئے پٹاخے کی منتقلی کے حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں۔

پٹاخوں کے گودام پر سائن بورڈ لگا ہوا ہے، ماضی میں دھماکا ہوچکا ہے، چیف فائر آفیسر

چیف فائر آفیسر ہمایوں خان نے بتایا کہ ایک شخص کے اندر ہونے کی اطلاعات ہیں، اس کی تصدیق نہیں ہورہی ہے لیکن اس کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اس پٹاخوں کے گودام کا سائن بورڈ لگا ہوا ہے سب کو نظر آرہا ہے، کسی سے کوئی چیز ڈھکی چھپی نہیں ہے، ابھی بھی دو کمرے پٹاخوں سے بھرے ہوئے ہیں، کنٹونمنٹ بورڈ سے گزارش ہے کہ اس کو سیریس لیں، انسانی جان بہت قیمتی ہیں، یہاں پہلے بھی دھماکا ہوا تھا تاہم اس وقت کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا اس کی کمپلین درج کروائی گئی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

ہمارا کروڑوں کا نقصان ہوگیا، کون پورا کرے گا، متاثرہ دکاندار

الآمنہ پلازہ کے دکاندار کا کہنا تھا کہ ہم روڈ پر آگئے ہیں ہماری پوری دکان جل گئی ہے جس وقت دھماکا ہوا دکان میں موجود تھا، الآمنہ پلازہ کے یونین صدر نے ہماری ویب کو بتایا کہ تین منزلہ عمارت ہے جس میں گراؤنڈ فلور پر دکانیں ہیں جبکہ فرسٹ اور سیکنڈ فلور پر آفس اور دکانداروں کے گودام ہیں یہ سرجیکل آلات کی مارکیٹ ہے اور ساری دکانیں اسی کی ہیں۔ کونے والی دکان حنیف فائر ورکس ہے جو سالوں سے قائم ہے جس کے گودام میں دھماکا ہوا ہے، ہمارا کروڑوں کا نقصان ہوگیا ہے، دکانداروں نے سوال کیا کہ ہمارا نقصان کون پورا کرے گا کوئی پتہ نہیں؟۔

بارش کی وجہ سے اسکول بند نہ ہوتا تو بڑا جانی نقصان ہوجاتا، اسکول ٹیچر

اسکول کی ٹیچر نے بتایا کہ جیکب لائن پرائمری اور سیکنڈری سرکاری اسکول میں 1 ہزار بچے زیر تعلیم ہیں، چھٹی ہونے کی وجہ سے اسکول بند تھا،اسکول کی عمارت پوری طرح متاثر ہوئی ہے، لیب اور دیگر کمروں کی چھت ٹوٹ گئی ہے، محکمہ تعلیم کے حکام نے دورہ کرکے رپورٹ اعلیٰ حکام کو بھیج دی ہے، ممکنہ طور پر 5 سے 7 روز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوجائیں گی، سابقہ پرنسپل نے بھی اس حوالے سے شکایات درج کروائی ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی، خوش قسمتی سے بارش کی وجہ سے چھٹی تھی اور واقعہ بھی دوپہر 3 کے بعد ہوا جبکہ اسکول کی چھٹی ڈیڑھ بجے ہوجاتی ہے۔ ایجوکیشن ورکس ڈپارٹمنٹ کے ٹھیکیدار کا کہنا تھا کہ اسکول کی چھتوں پر سوراخ ہوچکے ہیں اور یہ چھت نئی ڈالنی پڑے گی جس کے لیے کافی وقت درکار ہے۔

ملبے سے 3 لاشیں نکالی گئیں، 2 زخمی اسپتال میں دم توڑ گئے، ریسکیو ترجمان

ریسکیو ادارے کے ترجمان شاہد خان نے بتایا کہ 4 نعشیں ملبے سے نکلی ہیں جبکہ ایک زخمی جناح اور ایک سول اسپتال میں دوران علاج جاں بحق ہوا ہے، جاں بحق افراد میں سے چار کی شناخت ہوچکی ہے، تمام زخمیوں کو جناح اور سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے، عمارت سے 18 زخمی منتقل کیے گئے ہیں جبکہ باقی زخمی روڈ سے گزرنے والے بائیک رائیڈر، رکشہ والے تھے۔ تاج کمپلیکس کے قریب بھی پتھر لگنے سے کچھ افراد ذخمی ہوئے تھے جنھیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

ماضی میں بھی یہاں سے 2 ٹن ایکسپلوزو مواد پکڑا تھا، انچارج سی ٹی ڈی

یاد رہے کہ گزشتہ روز انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے بھی بتایا تھا کہ ماضی میں بھی ہم نے یہاں سے 2 ٹن ایکسپلوزو مواد پکڑا تھا، آتشبازی کے سامان میں بارودی مواد استعمال ہوتا ہے، قانون کے مطابق ایک دکان میں 50 کلو سے زیادہ بارودی مواد نہیں رکھا جاسکتا، اس کی بھی ایس او پیز ہیں،ایسا مواد پیٹرول پمپ اور آبادی سے دور رکھا جاتا ہے، ڈپٹی کمشنر سمیت دو اتھارٹیز انہیں قانونی طور پر لائسنس جاری کرتے ہیں، پاکستان میں پٹاخے امپورٹ بھی ہوتے ہیں اور لوکل بھی بنتے ہیں، پنجاب اور کے پی کے لائسنس یافتہ لوگ یہ بناتے اور منگواتے ہیں، سندھ میں پٹاخے بنانے کا کوئی بڑا کارخانہ یا فیکٹری نہیں ہے، لگتا ہے کہ پچاس کلو سے بہت زیادہ مواد یہاں موجود تھا، انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یہ دکان اور گودام غیر قانونی طور پر قائم تھے، اس کے نتیجے میں بہت زیادہ نقصان ہوا ہے اس کی انکوائری ہوگی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US