"فرسٹریشن ایک عام جذبہ ہے، اسے دبانا نہیں چاہیے۔ اگر دل چاہے تو رو لو، اپنے آنسو بہا لو۔ معاشرے کو یہ رویہ بدلنا ہوگا کہ سارا بوجھ صرف ماؤں پر ڈال دیا جائے۔ والد بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں، سب کچھ صرف عورت پر چھوڑ دینا درست نہیں۔" یہ کہنا تھا الیزے سلطان کا، جنہوں نے ایک بار پھر اپنی زندگی کی مشکلات پر کھل کر بات کی۔
الیزے سلطان، جو کبھی فیروز خان کی شریکِ حیات تھیں، اپنی شادی اور پھر اچانک طلاق کے باعث کافی عرصے سے عوامی توجہ کا مرکز رہی ہیں۔ ان کی شادی ایک سرپرائز تھی جو مداحوں کے لیے غیر متوقع ثابت ہوئی، مگر یہ رشتہ زیادہ دیر نہ چل سکا۔ دو بچوں کی ماں الیزے اب تنہا اپنی فیملی کی دیکھ بھال کر رہی ہیں جبکہ فیروز خان مشترکہ والدین کی حیثیت سے ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔
الیزے ، جو اب ایک انفلوئنسر کے طور پر جانی جاتی ہیں، کھلے دل سے اپنی کہانی دنیا کے ساتھ بانٹتی ہیں۔ نوجوانی میں شادی، 30 سال سے پہلے طلاق، اور بارہا زندگی کی تلخیوں سے گزرنے کے بعد بھی وہ ڈٹی رہیں۔ مداحوں سے اپنے Q/A سیشن کے دوران انہوں نے صاف گوئی سے کہا کہ یہ سفر آسان نہیں رہا مگر وہ اپنے جذبات چھپانے کے بجائے ان کا سامنا کرتی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں رو پڑتی ہوں اور مایوسی ایسا ہی جذبہ ہے جیسے کہ ہنسی اور اسے دبانے سے ہماری قوت مدافعت ختم ہوجاتی ہے اور ایسا ہی کچھ میرے ساتھ ہوچکا ہے۔
الیزے کے مطابق، عورت کو ہر وقت مضبوط رہنے پر مجبور کرنا ایک غیر منصفانہ رویہ ہے۔ ان کے الفاظ نے سوشل میڈیا پر کئی دلوں کو چھو لیا اور خواتین خاص طور پر ان کے حوصلے اور سچائی کو سرا رہے ہیں۔ الیزے کی سچائی نے ایک بار پھر یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ گھریلو زندگی میں ذمہ داری صرف ایک پر کیوں ڈالی جاتی ہے؟