Narrated Aisha: Sauda (the wife of the Prophet) went out to answer the call of nature after it was made obligatory (for all the Muslims ladies) to observe the veil. She was a fat huge lady, and everybody who knew her before could recognize her. So `Umar bin Al-Khattab saw her and said, O Sauda! By Allah, you cannot hide yourself from us, so think of a way by which you should not be recognized on going out. Sauda returned while Allah's Messenger was in my house taking his supper and a bone covered with meat was in his hand. She entered and said, O Allah's Messenger ! I went out to answer the call of nature and `Umar said to me so-and-so. Then Allah inspired him (the Prophet) and when the state of inspiration was over and the bone was still in his hand as he had not put in down, he said (to Sauda), You (women) have been allowed to go out for your needs.
حَدَّثَنِي زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَ مَا ضُرِبَ الْحِجَابُ لِحَاجَتِهَا ، وَكَانَتِ امْرَأَةً جَسِيمَةً لَا تَخْفَى عَلَى مَنْ يَعْرِفُهَا ، فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ : يَا سَوْدَةُ ، أَمَا وَاللَّهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا ، فَانْظُرِي كَيْفَ تَخْرُجِينَ ؟ قَالَتْ : فَانْكَفَأَتْ رَاجِعَةً وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّى ، وَفِي يَدِهِ عَرْقٌ ، فَدَخَلَتْ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي خَرَجْتُ لِبَعْضِ حَاجَتِي ، فَقَالَ لِي عُمَرُ : كَذَا وَكَذَا ، قَالَتْ : فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ ، ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ فِي يَدِهِ مَا وَضَعَهُ ، فَقَالَ : إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ .
ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد قضائے حاجت کے لیے نکلیں وہ بہت بھاری بھر کم تھیں جو انہیں جانتا تھا اس سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی تھیں۔ راستے میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھ لیا اور کہا کہ اے سودہ! ہاں اللہ کی قسم! آپ ہم سے اپنے آپ کو نہیں چھپا سکتیں دیکھئیے تو آپ کس طرح باہر نکلی ہیں۔ بیان کیا کہ سودہ رضی اللہ عنہا الٹے پاؤں وہاں سے واپس آ گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میرے حجرہ میں تشریف رکھتے تھے اور رات کا کھانا کھا رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں اس وقت گوشت کی ایک ہڈی تھی۔ سودہ رضی اللہ عنہا نے داخل ہوتے ہی کہا: یا رسول اللہ! میں قضائے حاجت کے لیے نکلی تھی تو عمر ( رضی اللہ عنہ ) نے مجھ سے باتیں کیں، بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول شروع ہو گیا اور تھوڑی دیر بعد یہ کیفیت ختم ہوئی، ہڈی اب بھی آپ کے ہاتھ میں تھی۔ آپ نے اسے رکھا نہیں تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں ( اللہ کی طرف سے ) قضائے حاجت کے لیے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔