Narrated `Aisha: Aflah, the brother of Abi Al-Quais, asked permission to visit me after the order of Al-Hijab was revealed. I said, I will not permit him unless I take permission of the Prophet about him for it was not the brother of Abi Al-Qu'ais but the wife of Abi Al-Qu'ais that nursed me. The Prophet entered upon me, and I said to him, O Allah's Messenger ! Allah, the brother of Abi Al-Qu'ais asked permission to visit me but I refused to permit him unless I took your permission. The Prophet said, What stopped you from permitting him? He is your uncle. I said, O Allah's Messenger ! The man was not the person who had nursed me, but the woman, the wife of Abi Al-Qu'ais had nursed me. He said, Admit him, for he is your uncle. Taribat Yaminuki (may your right hand be saved) `Urwa, the sub-narrator added: For that `Aisha used to say, Consider those things which are illegal because of blood relations as illegal because of the corresponding foster relations.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ أَخُوأَبِي الْقُعَيْسِ بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ ، فَقُلْتُ : لَا آذَنُ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ فِيهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَإِنَّ أَخَاهُ أَبَا الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي ، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ ، فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ لَهُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَمَا مَنَعَكِ أَنْ تَأْذَنِي عَمُّكِ ؟ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ الرَّجُلَ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي ، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي الْقُعَيْسِ ، فَقَالَ : ائْذَنِي لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّكِ تَرِبَتْ يَمِينُكِ ، قَالَ عُرْوَةُ : فَلِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ ، تَقُولُ : حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنَ النَّسَبِ .
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوالقعیس کے بھائی افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی، لیکن میں نے کہلوا دیا کہ جب تک اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت حاصل نہ لے لوں، ان سے نہیں مل سکتی۔ میں نے سوچا کہ ان کے بھائی ابوالقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا، دودھ پلانے والی تو ابوالقعیس کی بیوی تھی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ابوالقعیس کے بھائی افلح رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ملنے کی اجازت چاہی، لیکن میں نے یہ کہلوا دیا کہ جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہ لے لوں ان سے ملاقات نہیں کر سکتی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے چچا سے ملنے سے تم نے کیوں انکار کر دیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوالقعیس نے مجھے تھوڑا ہی دودھ پلایا تھا، دودھ پلانے والی تو ان کی بیوی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو وہ تمہارے چچا ہیں۔ عروہ نے بیان کیا کہ اسی وجہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رضاعت سے بھی وہ چیز یں ( مثلاً نکاح وغیرہ ) حرام ہو جاتی ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہیں۔