راولپنڈی میں سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے انسدادِ دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے خلاف مقدمات، ملک کی صورتحال اور تعلیمی مسائل پر اہم بیانات دیے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 17 تاریخ سماعت کے لیے مقرر ہے، کیسز کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان میں موجود ہی نہیں تھے، اس کے باوجود ان پر مقدمات بنائے گئے۔
سابق وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ان کے بھتیجے کو فیصل آباد کبھی دیکھا تک نہیں، لیکن اسے 40 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ ان کے مطابق خاندان کی جائیداد بھی ضبط کر لی گئی ہے جبکہ ان پر مزید 13 مقدمات بھی درج ہیں۔
ملکی حالات پر گفتگو میں شیخ رشید نے کہا کہ ملک میں غربت، مہنگائی اور بے روزگاری اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسکولوں اور کالجوں سے بچوں کو اٹھائے جانے کے واقعات والدین میں خوف کا باعث بن رہے ہیں۔
شیخ رشید کے مطابق، مسجدوں میں اعلانات کرائے کہ والدین بچیوں کو دوبارہ کالجز بھیجیں، لیکن کالجوں کی تعداد کم اور پڑھانے والے زیادہ جبکہ پڑھنے والے کم ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ بچوں کو لازمی تعلیم کے لیے بھیجیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کی صورت میں شہری لال حویلی سے رابطہ کریں۔