لارڈز میں پی ایس ایل کا روڈ شو: ’کرکٹر نہ بنتا تو کہیں نوکری کر رہا ہوتا‘

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سیزن 11 سے قبل لندن کے تاریخی لارڈز کرکٹ گراونڈ میں روڈ شو کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے عہدے داروں، موجودہ اور سابق کرکٹرز نے شوکت کی۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سیزن 11 سے قبل لندن کے تاریخی لارڈز کرکٹ گراونڈ میں روڈ شو کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے عہدے داروں، موجودہ اور سابق کرکٹرز نے شوکت کی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی، سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ اور سابق کپتان وسیم اکرم بھی اس روڈ شو کا حصہ تھے۔ لیکن اس تقریب کی خاص بات وسیم اکرم کی بابر اعظم، حارث روف اور صاحبزادہ فرحان کے ساتھ ہونے والی ہلکی پھلکی گفتگو تھی جو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن نے پیر کی دوپہر اس روڈ شو کو براہ راست نشر کیا۔

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے روڈ شو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان سپر لیگ کو دُنیا کی نمبر ون لیگ بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل غیر ملکی کھلاڑیوں کے لیے بھی سب سے بہترین لیگ ہے، کیونکہ پاکستان جیسی میزبانی دُنیا میں اور کہیں بھی نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل نے پاکستان کرکٹ کو بہت سے سٹارز دیے، جو اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ بھی ہیں۔

لارڈز میں روڈ شو کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

پی ایس ایل کا لارڈز میں روڈ شو ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے لیگ میں دو نئی ٹیموں کو شامل کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس کے لیے اسے نئے سرمایہ کاروں کی تلاش ہے۔

پاکستان سپر لیگ کی چھ ٹیموں کا 10 سالہ معاہدہ، رواں برس ختم ہو گیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں شامل ٹیموں لاہور قلندرز، پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، کراچی کنگز اور اسلام آباد یونائیٹڈ آئندہ دس برس تک اپنے موجودہ مالکان کے پاس ہی رہیں گی۔

مگر اس فہرست میں ملتان سلطانز شامل نہیں جس کے مالک علی ترین کے بورڈ اور پی ایس ایل انتظامیہ کے ساتھ اختلافات رہے ہیں۔

پاکستان سپر لیگ انتظامیہ نے سابق اور موجودہ کرکٹرز سمیت، لیگ کے لیے کئی نغمے گانے والے گلوکار علی ظفر کو بھی مدعو کیا تھا۔

پی سی بی نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ پی ایس ایل کی دو نئی ٹیموں کے لیے بولی چھ جنوری 2026 کو ہو گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لندن میں روڈ شو کا مقصد، پی ایس ایل کی برینڈ ویلیو اور اس کے کمرشل فوائد کو برطانوی سرمایہ کاروں کے سامنے اُجاگر کرنا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق دو نئی ٹیموں کے لیے فیصل آباد، راولپنڈی، حیدر آباد، سیالکوٹ، مظفر آباد اور گلگت کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔

پی سی بی کے مطابق بولی میں کامیابی حاصل کرنے والے گروپ کو ان ناموں میں سے ایک کا انتخاب کرنے کا حق ہو گا۔

وسیم اکرم کے چٹکلے اور روٹی کا تذکرہ

تقریب میں سابق کپتان وسیم اکرم کو، بابر اعظم، حارث رؤف اور صاحبزادہ فرحان کے ساتھ گفتگو کی ذمے داری سونپی گئی۔

وسیم اکرم نے جہاں، ان تینوں کھلاڑیوں کے پاکستان سپر لیگ کے سفر سے متعلق سوالات کیے تو وہیں وہ لیگ سے متعلق چٹکلے سنا کر حاضرین کو محظوظ کرتے رہے۔

وسیم اکرم نے پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن کی افتتاحی تقریب کا واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ’وہاں چار بجے بوفے لگا ہوا تھا، غیر ملکی کھلاڑی ایک ٹکڑا مچھلی یا سنیک لے رہے تھے۔ لیکن ہمارے کرکٹرز نے پلیٹیں بوٹیوں سے بھری ہوئی تھیں۔ میں نے اُن سے کہا کہ تھوڑا شوربہ بھی ڈال لو۔‘

وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں آنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں نے ’ہمارے کھلاڑیوں کو یہ بھی سکھایا کہ روزمرہ کی کیا روٹین ہونی چاہیے اور کس وقت کیا کھانا چاہیے۔‘

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب وسیم اکرم نے خوراک اور فٹنس کے معاملے پر کرکٹرز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہو۔

وہ ماضی میں پاکستان ٹیم کی شکست کے بعد اس معاملے پر ٹیم کے بعض کھلاڑیوں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

’اگر کرکٹر نہ ہوتا تو کہیں نوکری کر رہا ہوتا‘

وسیم اکرم نے فاسٹ بولر حارث رؤف سے سوال کیا کہ پی ایس ایل، کا سفر اُن کے لیے کیسا رہا؟ اس پر حارث رؤف کا کہنا تھا کہ اگر پی ایس ایل نہ ہوتی تو شاید میں کہیں نوکری کر رہا ہوتا۔

حارث رؤف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں ہر کرکٹر کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کی نمائندگی کرے۔ لیکن میرا ایسا کوئی خواب نہیں تھا۔ ٹرائلز میں گیا، وہاں ہزاروں بچے تھے۔ اس روز مجھے اندازہ ہوا کہ میں تیز گیند کر سکتا ہوں۔ پھر پاکستان کے لیے کھیلنے کا خواب بھی پورا ہو گیا۔‘

اپنے اُوپر ہونے والی تنقید پر بات کرتے ہوئے حارث رؤف کا کہنا تھا کہ جب پرفارمنس اچھی نہیں ہوتی تو لوگ برا بھلا کہتے ہیں۔ لیکن میری کوشش ہوتی ہے کہ اپنی کارکردگی سے لوگوں کی تنقید کا جواب دُوں۔

خیال رہے کہ ایشیا کپ کے فائنل میں ناقص کارکردگی پر حارث رؤف کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور انڈیا کے ہاتھوں شکست کا ذمے دار بھی اُنھیں ٹھہرایا گیا تھا۔

اس موقع پر صاحبزادہفرحان نے کہا کہ وہ 17 برس سے کرکٹ کھیل رہے ہیں، لیکن اُنھیں اب لوگوں نے پہچاننا شروع کیا ہے۔

صاحبزادہ فرحان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹنگ کے دوران بابر اعظم سے مشورے لیتے ہیں۔

بابر اعظم کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل نے اُنھیں غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے کا موقع دیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ کمار سنگاکارا، جے وردھنے، کرس گیل اور اُن کے آئیڈیل اے بی ڈویلیئرز کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملا، جس نے اُن کے کھیل میں نکھار پیدا کیا۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

پی ایس ایل انتظامیہ کی جانب سے لارڈز میں روڈ شو کے انعقاد پر جہاں بعض حلقے تعریف کر رہے ہیں تو وہیں کچھ اس پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔

جنید نامی صارف نے ایکس پر لکھا کہ پی ایس ایل انتظامیہ ’غیر ملکی سرمایہ کاروں سے بھیک مانگ رہی ہے جبکہ اپنے ملک کے سرمایہ کاروں کو خوار کیا جا رہا ہے۔‘

اے کے نامی صارف نے لکھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے جس طرح ملتان سلطانز اور علی ترین کے ساتھ کیا، اس سے کسی اور سرمایہ کار کو اعتماد نہیں ملے گا۔

محمد رفیق مغل لکھتے ہیں کہ ’ روڈ شو میں کل 120 شرکا، تمام ممکنہ فرنچائز خریداروں نے خصوصی شرکت کی۔ ان میں سکالر سکول سسٹم برمنگھم کے مالک زاہد بھٹی بھی تھے۔ برمنگھم میں مقیم پاکستانی کاروباری شخصیات نے بھی ممکنہ فرنچائز مالکان کے طور پر دلچسپی ظاہر کی۔‘

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ پی ایس ایل میں دو نئی ٹیموں کی شمولیت کے لیے بولی شفاف انداز میں ہو گی۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں عالمی معیار کا کرکٹ سٹیڈیم بھی تعمیر کیا جائے گا، جس پر کام اگلے برس شروع ہو جائے گا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US