نیسلے پاکستان نے سسٹین ابیل یٹی ایوارڈز جیت لئے

image

نیسلے پاکستان نے سسٹ ین ایبل پالیسی ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ )ای س ڈی پی آئی( کی طرف سے منعقدہ سسٹین ابیلی ٹی ایوارڈز میں صنفی مساوات اور ایگری ٹیک و فوڈ سیکورٹی کی کی ٹگریوں میں دو اعلیٰ ایوارڈز جیت لئے۔

نیسلے پاکستان کو اس کے کری ئٹنگ شیئرڈ ویلو کے پروگراموں نیسلے۔ بی آئی ایس پی رورل ویمن سیلز پروگرام اور 548 ایکڑ قطعہ اراضی پر مٹ ی کی نمی چیک کرنے کیلئے سمارٹ سنسرز کے اعتراف میں ان دو کیٹگریوں میں ایوارڈز سے نوازا گیا۔بی آئی ایس پی رورل ویمن سیلز پروگرام کے تحت 2800دیہی خواتین کومالی خودمختاری دینے کیلئے معاونت فراہم کی گئی جس کا دائرہ کار2025تک 5000خواتی ن تک بڑھایا جائے گا جبکہ سمارٹ سنسرزکسانوں کو مٹیمیں نمی کی سطح کا پتہ لگانے میں معاونت فراہم کرتا ہے جو نیسلے کو 2025 تک پانی کے کاروبار کے مثبت اثراتمرتب کرنے کیلئے پانی کی دوبارہ تخلیق کے لئے واٹر پل یج کے حصول میں مدد ملے گی۔

ان ایوارڈز کا مقصد کارپوریٹ سیکٹر اور سول سوسائٹی کے اداروں میں مثالی کوششوں اور کامیابیوں کو اعزاز بخشتے ہوئے مثبت تبدیلی کے فروغ اور پائیدار مستقبل کیلئے اجتماع ی عزم کی ترغیب میں پائیدارکامیاب یوں کااعتراف کرنا اور ان کا جشن منانا ہے۔ایوارڈز جیتنے والوں کا انتخاب معزز ماہری ن اور لیڈر ز کے آزاد پینل کی طرف سے کیا جاتا ہے جنہوںنے نامزد اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔

ایس ڈی پی آئی نے 26ویں سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد میں کیا جہاں نیسلے نے لائی ٹ ایٹ دی اینڈ آف دی ٹنل کے رواں سال کے موضوع کے تحت ایس ڈی پی آئی کے ساتھ مل کر کلائمی ٹ چینج اور فوڈ سیکورٹی:کیاری جنریٹو ایگری کلچر مایوس ی میں امید کی کرن ہے کے موضوع پر پلنیری سیشن کی می زبانی کی۔

ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے شیخ وقار احمد، ہیڈ آف کارپوریٹ افیئرز اینڈ سسٹین ایبلی ٹی، نیسلے پاکستان نے کہا”ہم یں بہت خوشی ہے کہ کمیونٹ یز اور کرہ ارض کیلئے ہماری کوششوں کو تسلیم کیا گ یا۔ہم گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کمکرنے ک یلئے اپنی کوششوں کو تیز کررہے ہ یں، ہمیں یق ین ہے کہ ہم ری جنریٹو ایگری کلچر کو بڑھا کر اصل اجزاکےحصول کے طریقوں میں تبدیلی لاکر اس چیلنج سے نمٹ سکتے ہیں۔2050تک کاربن کے اخراج کو صفر(Net Zero) پرلانے کے عزم کے حصول کیلئے ری جنریٹو ایگری کلچر ہماری توجہ کے شعبوں میں سے ایک ہے۔نیسلے کی حکمت عملی کا مرکز دیہی معیشت کے عالمی اصول ہیں جس سے قدرتی وسائل جیسا کہ مٹی کے ساتھ پانی اور حیات یاتی تنوعکے تحفظ اور بحالی میں مدد ملتی ہے۔

صدر ڈبلیو ڈبلیو ایف انٹرنیشنل ڈاکٹر عادل نجم نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر زوردیتے ہوئے واضح کیا ”موسمیاتیتبدیلی مستقبل کا مسئلہ نہ یں ہے ،یہ آج کا مسئلہ ہے اور ہم پہلے ہی اس کے اثرات سے متاثر ہورہے ہیں۔ی کم جنوری 2024کو ہم دیکھ یں گے کہ 2023گرم ترین سال ریکارڈ کیا گی ا۔ ہمیں آج عملی اقدام کرنے کی ضرورت ہے اور ریجنریٹو ای گری کلچر مایوسی کے وقت میں امید کی کرن ہے۔

وان نگوین، ڈپٹی نمائندہ ،UNDP پاکستان نے اپنے ملک وی ت نام سے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا”چاول کی کاشت سال میں تین مرتبہ کرنے کی وجہ سے ویت نام میں مٹی کی حالت واضح طور پر مخدوش ہوچ کی ہے۔ہمیں ایسے حل تلاش کرنے ہوں گے جو کاروبار کو مدنظر رکھتے ہوئے فطرت کی دوبارہ تخلیق م یں مدد دے اور اس کا حصول نجیشعبہ کی معاونت کے بغ یر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے نیسلے جیسی کمپنیوں کے کردار کی تعریف جنہوں نے اپنےکاروبار کے حجم کو بروئے کار لا کر اس میں پیش قدمی کی۔

ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر عابد سلہری نے بحث ومباحثہ کی نطامت کے فرائض انجام دیئے۔اسلامیتعاون فوڈ سیکورٹی کے ڈائری کٹر جنرل ڈاکٹر مسعود المری نے اسلامی ممالک ک یلئے ری جنریٹو کی ترقی کی اہمیت پربات کی۔ انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ فوڈ سیکورٹی کو بہتر بنانے کیلئے تمام اراکینکی مدد کیلئے اپنی انفرادی قوت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.