قائم علی شاہ بمقابلہ غوث علی شاہ: دو بزرگ ترین سیاست دان اور دوست پھر آمنے سامنے

image

سنہ 2024 کے عام انتخابات میں صوبہ سندھ کے شہر خیرپور سے ملکی سیاست کے دو بزرگ سیاست دان ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ 50 برس کا سیاسی تجربہ رکھنے والے یہ دونوں سیاست دان سید قائم علی شاہ اور سید غوث علی شاہ سندھ کے وزرائے اعلٰی بھی رہ چکے ہیں، 90 سال سے زائد عمر رکھنے والے یہ امیدوار 2024 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں۔  صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 26 خیرپورسے ایک بار پھر پاکستان پیپلز پارٹی میں 50 سال سے زائد عرصہ گزارنے والے سابق وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ جیلانی کا مقابلہ اپنے پُرانے دوست سید غوث علی شاہ سے ہے۔ 

قائم علی شاہ کے مطابق انہوں نے سابق فوجی صدر جنرل ایوب خان کے دور حکومت میں پہلی بار انتخابات میں حصہ لیا اور وہ خیرپور سے بی ڈی ممبر بنے تھے۔ نمائندہ اردو نیوز سے گفتگو میں قائم علی شاہ نے بتایا کہ دورِ طالب علمی میں انہوں نے اس وقت کے مضبوط سمجھے جانے والے میر، پیر اور سرداروں کے خلاف الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے، اس کامیابی سے ان کا سیاسی سفر شروع ہوا جو اب تک جاری ہے۔  سید قائم علی شاہ کے مطابق ان کی تاریخ پیدائش 1933 ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر میں ایک ہی جماعت کا انتخاب کیا اور آج تک اسی جماعت یعنی پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں۔  سید قائم علی شاہ کے مدِمقابل امیدوار سید غوث علی شاہ ہیں جن کا تعلق خیرپور کے علاقے گاڑھی موری سے ہے۔ وہ وزیراعلٰی سندھ کے طور پر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ وہ جنرل ضیا الحق کے دور میں ہونے والے غیرجماعتی انتخابات میں وزیراعلٰی سندھ منتخب ہوئے تھے۔ سید غوث علی شاہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا بھی حصہ رہے اور کئی برسوں تک پارٹی کے صوبائی صدر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔بعد ازاں 2013 میں صدارتی امیدوار کے انتخاب پر غوث علی شاہ کی نواز شریف سے ناراضی ہوئی اور انہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیا۔ انہوں نے 2021 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔ 2024 کے عام انتخابات میں سید غوث علی شاہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔  

سید غوث علی شاہ وزیراعلٰی کے علاوہ کئی برسوں تک مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر بھی رہے ہیں (فائل فوٹو: فلِکر)

خیرپور سے تعلق رکھنے والے ایک شہری ناصر علی شاہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس علاقے سے منتخب ہونے والوں کی صرف عمر پر بات کی جاتی ہے کہ وہ اس عمر میں عوام کی خدمت کیسے کریں گے؟’میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ خیرپور آکر دیکھیں اور پھر اس کا موازنہ سندھ کے دیگر شہروں سے کریں۔حقیقت یہاں کے رہنے والے جانتے ہیں کہ خیرپور کے یہ بزرگ سیاست دان اس علاقے کے دُکھ سُکھ کے ساتھی ہیں۔ خوشی اور غم میں یہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں سیلابی صورت حال میں سب نے دیکھا کہ سائیں قائم علی شاہ کتنے متحرک رہے ہیں۔ گاؤں گاؤں جا کر انہوں نے لوگوں کی داد رسی کی اور ان کے نقصان کا ازالہ کیا۔ناصر علی نے مزید کہا کہ 2024 کی انتخابی مہم کی بات کی جائے تو سندھ کے یہ بزرگ سیاست دان اپنی برسوں پُرانی دوستی کو نبھاتے ہوئے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ دونوں جلسے جلوس نکالتے اور لوگوں سے ملتے ملاتے ہیں لیکن احترام کا رشتہ بھی برقرار رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عام طور یہ بات یہاں مشہور ہے کہ سائیں قائم علی شاہ اور سید غوث علی شاہ نے اپنے پروفیشنل دور میں سیاسی راستے الگ کر لیے تھے، تاہم دونوں مخالف پارٹیوں میں ہونے کے باوجود بھی اچھے دوست ہیں۔   

قائم علی شاہ اور غوث علی شاہ قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں (فائل فوٹو: سینیٹ آف پاکستان)

ممتاز کالونی خیرپور کے رہائشی امیر علی پھلپھوٹو کا کہنا ہے کہ سندھ میں کئی برسوں سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور یہاں اپنوں کو نوازنے کا سلسلہ چلتا ہے۔ برسوں سے ایک ہی امیدوار الیکشن لڑتے ہیں اور جیت جاتے ہیں۔’یہاں نوجوانوں کا سیاست میں آنا تو دُور کی بات ہے ان کے لیے سیاست کرنا بھی مشکل ہے۔ زمانہ طالب علمی میں طلبہ سیاست میں حصہ تو لیا لیکن یونیورسٹی سے باہر نکلنے کے بعد اندازہ ہوا کہ ہمارا کردار صرف نعرے لگانا اور جھنڈا لگانے کا ہے۔‘ان کے مطابق اسمبلیوں میں جانا عام آدمی کے بس میں نہیں ہے۔ یہاں سے الیکشن لڑنے والے بزرگ ہمارے لیے قابلِ احترام ہیں لیکن اس علاقے سے نوجوانوں کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔  ’ابھی دور تبدیل ہوگیا ہے، لوگ چاند پر جا رہے ہیں، آئی ٹی کا دور ہے، بات تو سب کرتے ہیں نوجوانوں کو آگے لانے کی لیکن لائے کون؟ یہاں تو 50 برسوں سے الیکشن کا امیدوار نہیں بدلا تو ہماری تقدیر کیسے بدلے گی؟‘امیر علی پھلپھوٹو نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اگر آپ پاکستان پیپلز پارٹی کے حمایتی ہیں تو پھر آپ کے لیے سب آسانی ہے ورنہ تو مشکل ہی مشکل ہے۔  

’صوبائی اسمبلی کے دونوں امیدوار ایک دوسرے سے احترام کا رشتہ بھی برقرار رکھتے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیرپور سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی خان محمد کے مطابق سید قائم علی شاہ کے ادوار میں خیرپور میں صحت، تعلیم اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں بہت کام ہوا ہے۔ ’اس علاقے کے گاؤں دیہات سے لے کر شہر تک ترقیاتی کام ہوئے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے رہنے والے پیپلز پارٹی کو ہی ووٹ دیتے رہے ہیں۔ یہ علاقہ سندھ کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے سے عام انتخابات میں دو مضبوط امیدوار سید قائم علی شاہ اور سید غوث علی شاہ میدان میں ہیں۔ دونوں وزیراعلٰی رہے ہیں اور علاقے کے لیے بہت کام بھی کیا ہے۔ تاہم سید قائم علی شاہ نے زیادہ وقت حکومت میں گزارا ہے اور اب بھی عوام کے درمیان موجود ہیں اس لیے انہیں سپورٹ کرنے والے بھی زیادہ ہیں۔ ’پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ محفوظ حلقہ ہے۔ اس حلقے میں ماضی کے کئی انتخابات میں سید قائم علی شاہ، سید غوث علی شاہ کو شکست دے چکے ہیں۔ 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.