نیب کی جانب سے آئل کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، نیب حکام کے مطابق آئل اور گیس کمپنیاں تیل و گیس دریافت کرنے کے لیے زمین تو لیتی ہیں مگر اس کا کرایہ نہیں دیتیں، اب نیب نے اس معاملہ کی تحقیقات شروع کردی ہے کہ کون کون سی کمپنیاں سندھ میں تیل و گیس کی تلاش میں کتنی زمین لے چکی ہیں، اس حوالے سے نیب سکھر نے باقاعدہ تحقیقات شروع کردی ہیں۔
نیب کی جانب سے ممبر لینڈ یوٹیلاہیزیشن کو 4 جون، 13 جون، 18 جون اور 2 جولائی کو تفصیلات طلب کرنے کے لیے چار خطوط لکھے گئے، اس سے قبل 22 مئی 2025ء کو ممبر لینڈ یوٹیلائیزیشن کی زیر صدارت اجلاس ہوا تھا جس میں آئل و گیس کمپنیوں اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات دی گئی تھیں کہ کرائے کے نرخ طے کریں جو اس وقت سے التوا میں پڑے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نیب حکام کی جانب سے تیل و گیس کمپنیوں اور ڈپٹی کمشنرز کو 30 جون تک کرائے کے نرخ کی تفصیلات ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جو تاحال نہیں بھیجی گئیں۔
نیب تحقیقات کے مطابق تیل و گیس کمپنیاں صوبہ کے مختلف اضلاع میں تیل و گیس تلاش کررہی ہیں لیکن انھوں نے نہ زمین کی لیز کروائی نہ کرایہ دیا، نیب ان تیل و گیس کمپنیوں کو شامل تفتیش کرے گی کیونکہ سندھ کی سرکاری زمین لے کر کرایہ نہ دینا قانونی جرم ہے، قانون کے مطابق صوبہ کی سرکاری زمین کسی سرکاری کام کے لیے لی جائے تو مارکیٹ کی قیمت کے حساب سے اس کی قیمت یا کرایہ دیا جاتا ہے مفت میں زمین نہیں لی جاتی، اگر آئل و گیس کمپنیوں نے کرایہ ادا کیا تو ماہانہ اربوں روپے حکومت سندھ کے خزانے میں شامل ہوسکیں گے۔ نیب نے حکومت سندھ کو معاونت کی یقین دہانی کرادی ہے۔