سچ ہے اپنا درد خود ہی سہتے ہیں
سکون کے پل میں بھی بے قرار رہتے ہیں
زندگی کی بے رحمی پر بھی مسکراتے ہیں
عجب ہے اندر شور اسے چھپاتے ہیں
جان کے بھی انجان بنے رہتے ہیں
بے قراری بھی ہے قرار سی مانتے ہیں
پیوند سے بھری ہے پوشاک سب کہتے ہیں
کردار میں نہیں کوئی سوراخ یہ جانتے ہیں