Add Poetry

سرشکِ چشمِ مُسلم میں ہے نیساں کا اثر پیدا

Poet: علامہ اقبال By: عاقب عرفان, Lahore

سرشکِ چشمِ مُسلم میں ہے نیساں کا اثر پیدا
خلیل اللہؑ کے دریا میں ہوں گے پھر گُہر پیدا

کتابِ مِلّتِ بیضا کی پھر شیرازہ بندی ہے
یہ شاخِ ہاشمی کرنے کو ہے پھر برگ و بر پیدا

ربود آں تُرکِ شیرازی دلِ تبریز و کابل را
صبا کرتی ہے بُوئے گُل سے اپنا ہم‌سفر پیدا

اگر عثمانیوں پر کوہِ غم ٹُوٹا تو کیا غم ہے
کہ خُونِ صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحَر پیدا

جہاں بانی سے ہے دُشوار تر کارِ جہاں بینی
جگر خُوں ہو تو چشمِ دل میں ہوتی ہے نظر پیدا

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نُوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ‌وَر پیدا

نوا پیرا ہو اے بُلبل کہ ہو تیرے ترنّم سے
کبوتر کے تنِ نازک میں شاہیں کا جگر پیدا

Rate it:
Views: 929
09 Nov, 2022
Related Tags on Allama Iqbal Poetry
Load More Tags
More Allama Iqbal Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets