چاند رات کو تجھے خود یہ چوڑیاں پہناہوں میں
جی چاہتا ہے کہ تجھے خود سنواروں سجھاہوں میں
مہندی کی خوشبو کے ساتھ تیری سانسوں میں اُتروں
ہو ایسا تیری ہتھیلیوں میں خود کو بکھراہوں میں
جیسے ہوا آتی ہے جیسے چاندنی آتی ہے گھر تیرے
پتہ تجھے نہ چلے اِس انداز سے آہوں میں
خوشی کی طرح تیری ذات میں راہوں ہر لمحے
تیرے چہرے پہ کِرن سی بن کر مُسکراہوں میں
تیرے دل میں سما جاہوں کہ ایسا ہو جائے
کبھی دھڑکن بن کے تیرے دل کو دھڑکاہوں میں
جو کھنکتی ہیں چمکتی ہیں تیری نازک کلائیوں میں شمس
ہو ایسا کہ وہی چوڑیاں بن جاہوں میں