Add Poetry

بکرا “ قطعات “

Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabad

بکرا
چھوٹا سا ملازم ہوں اور سوسائٹی ہے بڑی اپنی
بڑی مشکل سے قربانی کی اک نوید لایا ہوں

ہمسایوں کے سامنے کہیں مری ناک نہ کٹ جائے
میں گاڑی بیچ کر اپنی اک بکرا خرید لایا ہوں

مہنگائی
جو کچھ بھی تھا نکال دیا جیبوں کو جھاڑ کر
بیگم پھر بھی کہتی ہے کہ اسے خرچہ نہیں ملتا

اک دور تھا چالیس ہزار میں بیاہ لاتے تھے دلہن
اک دور ہے کہ اس رقم میں بھی بکرا نہیں ملتا

کھال
امریکی ڈالر بھی تمھاری حوس کو مٹا نہ سکے
اے مرے دیس کے حکمرانوں تم کتنے عجیب ہو

عثمان اب کے سال قربانی بانٹیے گا ذرا اس طرح
کھال حکومت کو دیجئیے گا اور گوشت غریب کو

گوشت
قربانی کا گوشت رکھ لیا تو نے سنبھال کر
اس شہر کے غریبوں کا کچھ تو خیال کر

حق داروں کو حق دے ضمیر کو جگا ذرا
غریبوں میں بانٹ دے اسے فریزر سے نکال کر

ملک
پولیس ، فوج اور عوام کوئی بھی محفوظ نہیں
ہر کسی کی جان کو خطرہ بنا ہوا ہے

بیرونی ایجنسیوں کے ہاتھ میں ہے چھری
اور بیچارہ ملک اپنا بکرا بنا ہوا ہے

Rate it:
Views: 563
14 Nov, 2010
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets