Add Poetry

اغیار کا ہوا ہے طرف دار آجکل

Poet: Khalid ROOMI By: Khalid ROOMI, Rawalpindi

 اغیار کا ہوا ہے طرف دار آجکل
اڑتا ہے کن ہواؤں میں دلدار آجکل

ہوتی ہے گفتگو پس دیوار آجکل
دیتے ہیں نت نئے ہمیں آزار آجکل

غمزے وہ الحفیظ ، تبسم وہ الاماں !
ہے ایک قہر حسن کی سرکار آجکل

ان کی ادائے ناز قیامت کی ترجماں
یارو ! غضب ہے شوخیء گفتار آجکل

ہر ہر قدم پہ فتنے اٹھائے چلی گئی
مستی میں ہے وہ چشم فسوں کار آجکل

ہم لوگ کب کے دیر و حرم سے گزر چکے
چھوٹے نہیں ہیں سبحہ و زنار آجکل

کس کو سنائیں درد و الم کا یہ ماجرا
ملتا نہیں ہے غم کا خریدار آجکل !

کردار میں فریب، سخن مصلحت، دروغ
باقی کہاں ہے بات کا معیار آجکل

دشت جنوں میں لائی ہیں کچھ ایسے وحشتیں
بھاتے نہیں ہمیں گل و گلزار آجکل

رومی کی بات کا نہ برا آپ جانئے
رہتا ہے وہ تو خود سے بھی بیزار آجکل

اپنا یہی ہے اب تو شب و روز مشغلہ
رومی کے پڑھتے رہتے ہیں اشعار آجکل

Rate it:
Views: 399
21 Feb, 2012
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets