محبوب سے جدا ہوں ،یہ دل سوگوار ہے
"اے مرگِ ناگہاں! تجھے کیا انتظار ہے"
رہتانہیں ہے یاد کوئی لمحہء وصال
اپنے لیے تو عہدِ ستم یادگار ہے
جچتا نہیں نگاہ میں تیرے سوا کوئی
یوں دیکھنے کو حسن یہاں بے شمار ہے
اس سے زیادہ حاکمِ دوراں کا کیا کہوں؟
غفلت شعار ہے میاں! غفلت شعار ہے
وہ دوسرے کے حال سے کتنا ہے بے خبر
دنیا جس آدمی پہ بہت آشکار ہے
حیران ہو ں کہ ترکِ محبت کے باوجود
ہم جی رہے ہیں،رشتہء جاں برقرار ہے