Add Poetry

جو لفظ سینہء قرطاس پر نہیں آیا

Poet: مظہر حسین سیّد By: مظہر حسین سیّد, راولپنڈی

جو لفظ سینہ قرطاس پر نہیں آیا
چراغ ہے جو سرِ رہگزر نہیں آیا

وہ پھول بیچنے نکلا تھا صبح بستی میں
پھر اس کے بعد کبھی لوٹ کر نہیں آیا

لہو جلایا گیا رتجگے گزارے گئے
ہمیں تو غیب سے علم و ہنر نہیں آیا

یہ داستانِ الم کس طرح بیاں ہو گی
انھیں سکوت سمجھنا اگر نہیں آیا

یہ احتجاج تھا اس شہر کی فضا کے خلاف
کسی درخت پہ کوئی ثمر نہیں آیا

حدودِشہر کے باہر ہوا تھا رقصِ ہوا
یہاں تو عکسِ ہوا بھی نظر نہیں آیا

تمام عمر کی وحشت کے بعد بھی مظہر
سمجھ میں قصہ ء شام و سحر نہیں آیا

Rate it:
Views: 232
17 Jun, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets