کیوں کریدا ہے زخم دل آخر
ہم نے پائی کہاں منزل آخر
موج طوفاں کا جب گذر ہوگا
پناہ مانگے گا یہ ساحل آخر
ہوہی جائیں گی اب ملاقاتیں
آئے مرقد پہ بہ مشکل آخر
اے ہوا اب بدل دے رخ اپنا
بجھ گیا ہے چراغ یہ بل آخر
کیوں چمن کے ہیں سارے پھول اداس
صادق جاکر کبھی تو مل آخر