جو چاہ کو تری دل میں چھپائے بیٹھے ہیں
وہ سب کچھ اپنا تجھی کو بنائے بیٹے ہیں
نہیں ہے ان کو فکر اب جہان والوں کی
ترے لیے جو یہ دنیا بھلائے بیٹھے ہیں
نہ ان کو راس ہے کوئی خوشی نہ کوئی غم
کسی کے غم کو جو دنیا بنائے بیٹھے ہیں
وہ خوش نصیب ہے جس کو ملا ہے وصلِ یار
فراقِ یار میں ہم جاں گنوائے بیٹھے ہیں
امید ہے کہ ملے گا ہمیں تو مر کے سکوں
ہم ایک آس پر سب کچھ لٹائے بیٹے ہیں