تمہارا حکم ہے تو پھر چلو ایسا ہی کرتے ہیں
بدل کر ھم لباس اپنا چلو گھر سے نکلتے ہیں
سر بازار ہم سے حال دل پوچھا کسی نے تو
نکل جائیں نہ وہ ارماں جو سینے میں سلگتے ہیں
تو پھر ایسا نہ ہو کہ تم کہیں رسوا ہی ہو جاؤ
کہیں دنیا کی نظروں میں بے پردہ نہ ہو جاؤ
تو بہتر ہے کہ رہنے دو ہمیں گوشہ نشینی میں
فقط ڈوبا ہی رہنے دو ہمیں اس بے یقینی میں
کہ تیرے نام کے دیپک جو میرے دل میں جلتے ہیں
انہی کی لؤ سے ہیں روشن ستارے تیری دنیا کے