روز خود کو سمجھاتا ہوں
دل کو بھی بہلاتا ہوں
کیا میں بھی محبت کو جانتا ہوں
یا خود کو بس آزماتا ہوں
قابل نہیں میں اس کے جانتا ہوں
دور ہو کے بھی پاس ہو جاتا ہوں
دل وہیں اس کی چوکھٹ پہ چھوڑ آتا ہوں
آنکھوں کو بھی ہر پل سمجھاتا ہوں
جانے کیوں نئے خواب بے وجہ سجاتا ہوں
ہے وہ ہمسفر پھربھی تنہا رہ جاتا ہوں
کارواں آگے میں پیچھے رہ جاتا ہوں
دوست بن گئے دکھ بس اب ہر پل مسکراتا ہوں
یہ دکھ اب روز ہی کھاتا ہوں
خار ہیں ہر سو میرے لیے جانتا ہوں
ہو جائے اب وہ کسی اور کا یہ چاہتا ہوں
خان چھوڑو محبت کرنا میں دل کو روز سمجھاتا ہوں