رہ رہ کے اڑنے والی آنچل سنبھال لائی
آنچل سنبھالنے میں یوں بل سے کھا ہی آئی
یہ وہ ادا ہے جس کا کچھ نام ہی نہیں ہے
سننا تھا یہ کہ ظالم اِس طرح مسکرائی
یوں چپ ہے، مجھ سے گویا کچھ کام ہی نہیں ہے
فریاد کی نظر نے، ارماں نے دی دُہائی
اتنے میں رفتہ رفتہ چھانے لگا اندھیرا
چمکا دیا حیا نے ہر نقشِ دلبر ا پائی
سُن کر مری مچلتی آنکھوں کی داستانیں
اُس کی نگاہ میں بھی غلطاں ہوئی لبائی
اس سادگی کے آگے نکلیں دلوں سے آہیں
ہونے لگی روانہ، ارماں نے سر جھکائی
پیوستہ ہے تجھی سے ہر آسِ میری وشمہ
تیری طرف ہی دل سے ہر اک دعا ئی