Add Poetry

کہاں جائیں ہم آخر الزام کے مارے

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

کہاں جائیں ہم آخر الزام کے مارے
دربدر پھرتے ہیں اُسکے نام کے مارے

اُس سے چُھٹ گئی ہے مگر گزر رہی ہے
گئ گزری محبت کے احترام کے مارے

اور ہم جی رہے ہیں ٹھوکریں کھائے
اِک گستاخ گھنی گھلونی شام کے مارے

فرصت میں غرق ہو جاتے ہیں ماضی میں
حیاتِ ناکام ٗ کوششِ ناکام کے مارے

روگ ساری عمر کا لے بیٹھے ہم دیوانے
دو بول اُس گلاب سے کلام کے مارے

کبھی سوچوں کُھل کے جینا سیکھ لوں
کبھی سوچوں موت لے لوں آرام کے مارے
 

Rate it:
Views: 257
29 Oct, 2018
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets