تجھ سے شکوہ نہیں اے کاتب تقدیر رو پڑے تو بھی جو دیکھے میرا مقدر وہ جس کے انتظار میں آنکھوں کی بینائی کھو بیٹھے عجیب شخص تھا کہ راستہ ہی بدل گیا