Add Poetry

بات ہوتی ہے مگر بات کہاں ہوتی ہے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

 بات ہوتی ہے مگر بات کہاں ہوتی ہے
وہ ملے بھی تو ملاقات کہاں ہوتی ہے

وہ جو رکھتا ہے محبت کے اجالے دل میں
کیا خبر اس کو سیہ رات کہاں ہوتی ہے

اے مری آنکھ کی بینائی مجھے یہ تو بتا
چشم دلدار کی خیرات کہاں ہوتی ہے

سوچتی ہوں کہ محبت کی گذرگاہوں میں
بات ہے بات شروعات کہاں ہوتی ہے

میری شاخوں پہ لچکتے ہوئے پھولوں پہ سدا
خوشبوئے یار کی برسات کہاں ہوتی ہے

دیکھنا ہے تری چالوں کے گھنے جنگل میں
اسپ خواہش کو مرے مات کہاں ہوتی ہے

سب پھرا کرتے ہیں احوال چھپا کرا اپنا
زندگی نامہء حالات کہاں ہوتی ہے

چلتی رہتی ہوں میں وشمہ مجھے معلوم نہیں
دن کہاں ہوتا ہے اور رات کہاں ہوتی ہے

Rate it:
Views: 387
28 Mar, 2021
Related Tags on Whatsapp Poetry
Load More Tags
More Whatsapp Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets