حالات نے میرے حال بدل دیے وقت نے میرے سوال بدل دیے لگا تھا بدل رہیں ہیں دوست بدلنے سے پہلے اپنے خیال بدل دیے کرتے تھے جو آوروں کی باتوں کا یقین ایسے یار بدل دیے سنا تھا صرف جیتنے کا جو زوال کا شکار ہوں ایسے کاروبار بدل دیے