یہ کہہ کے رک گیا موسم انتظار کا
کہ ابھی بنا نہیں موسم وصال کا
ہجر کی رات کوئی لمبی بھی نہیں
صرف شمار ہے ماہ و سال کا
عشق میں بیتابی کے کیا معانی
ملنا یوسف کا ہے یعقوب کے حال کا
حسرت_ دید میں آنکھیں وبران ہوئیں
رہا روشن چہرہ کسی کے جمال کا
حرف_ شکایت لب پر گوارا نہیں ہے
معاملہ ہے غیرت_ صبر کے پامال کا