آج ہاتھ اٹھے ہیں دعا کے لیے
ایک بار تو مل جاؤخدا کےلیے
میرے دل کو بھی چین ملے
جوتم میرےہوجاؤ سدا کےلیے
تیرےدل میں بھی گرجگہ نہ ملی
پھرہم کہاں جاہیں گےپناہ کے لیے
سمندر کی دوستی میں پہچان گنوا دےگا
یہ دوستی مناسب نہیں دریا کے لیے
غریب کہ پاس جب دولت آنے لگی
پھر رشتے آنے لگےشادی بیاہ کےلیے