Add Poetry

آج ہم خوش ہیں تو کل خفا بھی تو ہوں گے

Poet: Aiman Shahid By: Aiman Shahid, KARACHI

آج ہم خوش ہیں تو کل خفا بھی تو ہوں گے
آج ہم زندہ ہیں تو کل مردہ بھی تو ہوں گے

آگ گھرے ہیں گناہوں میں بےحد
آج ہم خوش گوار ہیں تو کل رسوا بھی تو ہوں گے

خدا تو ہر پل بیٹھا ہے سرہانے ہمارے
آج ہم تنہا ہیں تو کل آشنا بھی تو ہوں گے

اس کی محبت افضل پر ہو جیسے
آج ہم بد گمان ہیں تو کل ہوش بھی تو ہوں گے

ناقدری تو اب رواج ہے زندگی کا
آج ہم بددعا ہیں تو کل دعا بھی تو ہوں گے

لوگوں کی باتوں میں رکھا ہی کیا ہے آخر
آج ہم بدلہاض ہیں تو کل بالہاض بھی تو ہوں گے

یہ پتھر کے بت ہمیں دکھاتے ہیں شجرا نصف
آج ہم بدکردار ہیں تو کل باکردار بھی تو ہوں گے

ان لفظوں کی چیخوں کو سنتا کون ہے آخر
آج ہم گرے ہوئے الفاظ ہیں تو کل آسمان بھی تو ہوں گے

ماں باپ کی دعاؤں پر یقین ہے بیشمار
آج ہم لوگوں کا نشان ہیں تو کل خوبصورت آئینہ بھی تو ہوں گے

کچھ تو ہے جو سمیٹے ہوئے ہے ہمیں اس قدر
آج ہم دھول ہیں تو کل بوند بوند بھی تو ہوں گے

کردار پر انگلی اٹھانے والے کیا جانیں مکافات عمل
آج ہم خاموش ہیں تو کل خدا کا مان بھی تو ہوں گے

Rate it:
Views: 1042
22 Jul, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets