جانے کیسی عجب اداسی ہے
نہ جانے کیسا غم ہے اور آنکھ نم ہے
پھر رت جگوں کا موسم ہے اور آنکھ نم ہے
جانے کب سے یہ بے خوابی ہے اور آنکھ نم ہے
آہ روح بھی اب تو سرد ہے دل کی طرح اور آنکھ نم ہے
شایدسرد ہواؤں کی یہ سفاکی ہے اور آنکھ نم ہے
دل میں اٹھی ہے ٹھیس سی آج اور آنکھ نم ہے
جانے کس درد کی یہ چبھن ہے اور آنکھ نم ہے