میرے ظاہر کی خبر تجھ کو ہے کہ نہی میرے باطن کی دنیا مے چھا جانے والے رموز جگر مے ہے اترے لاکھوں بھنور ہے ہزار ان مے ایسے کہ راہ پانے والے سامان عمری فقط اب یاد سفر ہے رضا انتہا کا تقاضہ ہے لوٹ جا ابتدا لانے والے