Add Poetry

اس طلب میں کوئ ذات ہے!

Poet: حیا ایشم! By: حیا ایشم!, لاہور

میری تشنگی نہیں بے سبب
اس بیکسی میں کوئی بات ہے

نہیں بے وجہ شدت طلب
اس طلب میں کوئی ذات ہے

میری 'میں' بھری سراب میں
سیراب میں تیری ذات ہے

ذرا وسوسوں رہو دور دور
نہیں، چھپی کوئی گھات ہے

تیرے رمز میں، میرے راز میں
میری 'میں' وجہء حجاب ہے

میرے کوزہ گر، میرے صناع
تجھ سے جدا سب مات ہے

کروں وصل میں شکر کیسے نہ؟
ہر ہجر میں تو ساتھ ہے

ہر درد میں مجھ پر کھلا
میرے ہاتھ میں تیرا ہاتھ ہے

تیری ضوفشانی ہے جابجا
میری تشنگی نہیں بے سبب
اس بیکسی میں کوئی بات ہے

نہیں بے وجہ شدت طلب
اس طلب میں کوئی ذات ہے

میری 'میں' بھری سراب میں
سیراب میں تیری ذات ہے

ذرا وسوسوں رہو دور دور
نہیں، چھپی کوئی گھات ہے

تیرے رمز میں، میرے راز میں
میری 'میں' وجہء حجاب ہے

میرے کوزہ گر، میرے صناع
تجھ سے جدا سب مات ہے

کروں وصل میں شکر کیسے نہ؟
ہر ہجر میں تو ساتھ ہے

ہر درد میں مجھ پر کھلا
میرے ہاتھ میں تیرا ہاتھ ہے

تیری ضوفشانی ہے جابجا
اب نہیں شب ظلمات ہے

تجھ سے جڑی، تو ہوں زندگی
ورنہ یہ مرگ مفاجات ہے

تیری روشنی میری ہمسفر
اب نہیں سیاہ کوئی رات ہے!

میری ہر سوچ کا سرا ہے تو
تو ہی وجہء خیالات ہے!

تیری یاد سے روح جاوداں
ورنہ سانس تلافی مافات ہے!
 

Rate it:
Views: 303
28 Mar, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets