اَسباب پسِ پُشت پھینکنے والے
ہم ٹھہرے بند أنکھوں سے دیکھنے والے
تم میں نہیں سکت تو چھوڑدو میدان
ہم نہیں بِساط لَپیٹنے والے
حق وہی ہے حق کا پرچار وہی ہے
فنا ہو چلے اُکھاڑ پھینکنے والے
جب پڑی ضرورت گُلستاں کو روشنی کی
ہم ہی رہے ستاروں کو کِھینچنے والے
دُور اپنی صَفوں سے گر ہم کو کرو گے
کہاں سے لاٶگے ٹینکوں کے نیچے لیٹنے والے