دل ٹہھر ذرا
کچھ تو سوچ
کیا کہے گی دنیا
منہ زوری نہ کر
کچھ تو شرم کر
یوں بات نہ بڑھا
یوں نہ بہک
نہ چھیڑ
پھر وہی راگ
وہی ساز
جس کے بجنے سے
من گن گنا نے لگے
کوئی خیال
پھر گد گدانے لگے
چپ کر
اب خواب نہ بن
اتنا خوش فہم نہ کر مجھے
میں سلا چکی
جو جذبہ
اسے بیدار نہ
نہیں دیکھنا
کوئی خواب مجھے
نہیں بھاگنا ہے
کسی سراب کے پیچھے مجھے
چل اب تو بھی
پتھر بن جا
میری طرح
پنپتے جذبوں کو
برف کی طرح جمادے
اور خاموشی کی چادر اوڑھےسوجا
تو بھی خاموش
میں بھی خاموش
ساکن جھیل کی مانند
چل اب اٹھکیلیاں نہ کر
چپ ہوجا
بس میری طرح
تو بھی اب سوجا
اے دل ٹہھرذرا
اے دل ٹہھرذرا