Add Poetry

بے فیض رفاقت میں ثمر کِس کے لئے تھا

Poet: Perveen Shakir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بے فیض رفاقت میں ثمر کِس کے لئے تھا
جب دھوپ تھی قسمت میں تو شجر کِس کے لئے تھا

پردیس میں سونا تھا تو چھت کِس لئے ڈالی
باہر ہی نکلنا تھا تو گھر کِس کے لئے تھا

جس خاک سے پُھوٹا ہے اُسی خاک کی خوشبو
پہچان نہ پایا تو ہُنر کِس کے لیے تھا

اے مادر گِیتی! تیری حیرت بھی بجا ہے
تیرے ہی نہ کام آیا تو سر کِس کے لئے تھا

یُوں شام کی دہشت سرِ دشتِ ارادہ
رُکنا تھا، تو پھر سارا سفر کِس کے لئے تھا

Rate it:
Views: 1552
01 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets