بے ہوش رہ کر ہوش کی تحریک دیتے ہیں
کیا خوب ہیں جو خوب کی تحریک دیتے ہیں
اب چشم پوش اور مہر بہ لب لوگ ہمیں بھی
بول کے لب آزاد ہیں یہ تحریک دیتے ہیں
بے جاں وجود پرسکون روح میں سمٹے
کچھ پیکر خاکی ہمیں تحریک دیتے ہیں
کانوں میں روئی کی انگلیاں ٹھونسنے کے بعد
کچھ سننے سنانے کی تحریک دیتے ہیں
عظمٰی ہمارے شہر کے یہ سیدھے سادے لوگ
تحریک کو تحریک کی تحریک دیتے ہیں