تری صداؤں سے دور آگئی ہوں
پلٹ کے اپنے ہی گھر آگئی ہوں
ایک روزن جو کھلا دیکھا ہے
رنج و غم بھلا کر آگئی ہوں
میں تہی داماں، سب لٹا بیٹھی
یاالہی! تری رحمت کے در پر آگئی ہوں
نقش پا جن کے مٹ چکے ہیں
انہی قدموں پہ چل کر آگئی ہوں
میرا ماضی بھی دہائی دیتا ہے
بیتی یادوں کو جلا کر آگئی ہوں