Add Poetry

تو کیوں نہ آنکھوں سے آئے خوشبو، نظر نظر میں گلاب ٹھہرا

Poet: Aisha Baig Aashi By: Aisha Baig Aashi, Karachi

تو کیوں نہ آنکھوں سے آئے خوشبو، نظر نظر میں گلاب ٹھہرا
صبا میں کیسے نہ تازگی ہو، سحر سحر میں گلاب ٹھہرا

سفر ستارہ چمک رہا ہے، ہر ایک رستہ مہک رہا ہے
میں خوش مقدر کہ ہمسفر بھی، سفر سفر میں گلاب ٹھہرا

خزاں کے موسِم کا صبرِ پیہم، جو جاں گسل تھا، تو آج ہمدم
اُٹھائے شاخوں نے کیسے پرچم، ثمر ثمر میں گلاب ٹھہرا

فلک فلک سے اُتر رہی ہے، خمار سانسوں میں بھر رہی ہے
حسین خوشبو بکھر رہی ہے، قمر قمر میں گلاب ٹھہرا

مری تمنا کی خوش جبیں کے ، مری وفا کے مرے یقیں کے
مری محبت کی سرزمیں کے ، نگر نگر میں گلاب ٹھہرا

وہ آئینہ بن کے تھا مقابل، نہ بس میں عاشی رہا مرا دل
میں چونک اُٹھی کہ دھڑکنوں کی ، خبر خبر میں گلاب ٹھرا

Rate it:
Views: 362
27 Feb, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets