تیرے عشق کا ہے انداز عجب، آزار بھی ہے تو قرار بھی ہے
تیری رسم و راہ اور رمز عجب، آسان بھی ہے دشوار بھی ہے
کیوں تیری رضا ہےعزیز تر، احساس تیرا کیوں قریب تر
تیرے حرف سزا میں دلبر، شکوہ بھی ہے اور پیار بھی ہے
نہ عقل میں آیا گماں میں یہ، میں نے کھوجا اس کو برسوں سے
تیری نظر کرم کی شان عجب، انکار بھی ہے اقرار بھی ہے
اعجاز تیری ہے محبت کا، یہ رنگ ہے تیری ہی الفت کا
اس عالم میں بس اک شاکر، نادار بھی ہے زردار بھی ہے