لبوں سے مسکان فنا ہو گئی ہر سو اداسی عام ہوگئی وہ پاس سے یوں گزر گئی جیسے انجان ہو گئی پل میں سب ایسے جان گئی وحشت جان کو پہچان گئی بس اس کی تو صرف مسکان گئی خان ہماری تو جان گئی