Add Poetry

جوہری جنگ

Poet: ندیم مراد By: ندیم مراد, امٹا ٹا ساؤتھ افریکا

علم و ہُنر

اے خدا کاش نہ ہو جوہری جنگ
جوہری جنگ میں لاشوں کے نہ ہونگے پشتے
دیکھنے ہی کے لئے لاشیں نہ ہوگا کوئی
بولنے والہ کوئی ہوگا نہ سننے والہ
نوحہ و بین نہ ماتم نہ کوئی آہ و بکا
اور زمیں گھانس کا تنکا بھی اگانے کو نہ ہوگی تیار
بارشیں ہونگیں مگر بوندوں میں ہوگا تیزاب

ابکے تو جنگ کا قصہ نہ سنانا سننا
نہ رجز ہوگا، علم ہوگا نہ میدان جنگ
اور نہ فوجوں کی صفحیں
نہ غنیمت نہ نشان و تمغے
میمنہ، قلب،کمک، جرآت و شمشیر و کمان
اصطلاحات یہ پہلے سے ہوئیں فرسودہ

ہم جو تاریخ میں پڑھتے ہیں پرانی جنگیں
جاہلیت جسے خود لکھتا ہے تاریخ نویس
ان میں سے چند چلیں نصف صدی سے زیادہ
اور نسلوں نے جنم جنگ کے دوران لئے
عین ممکن ہے کہ اب
چند گھنٹوں کی جھڑپ
جس میں کچھ بچ بھی گئے خوش قسمت
تا قیامت ہر اک ان کا بچہ
ہوگا بدبخت اپاہج پیدا
(یا خدا حفظ و اماں میں رکھیو)

فرض کیجے کہ اگر بچ گیا تاریخ نویس
اِس کو کیا لکھے گا وہ؟
علم و ہنر
یکم جنوری سن دو ہزار تین

 

Rate it:
Views: 431
29 Aug, 2012
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets