حسین لمحے
کہ جس میں تم تھی
تمھاری قربت مرا سکوں تھی
کہ جس میں الفت کو حرفِ اظہارِ دل کی کوئی
طلب نہیں تھی
کہ جس میں آنکھیں ہی کر رہی تھیں
تمام باتیں
کہ جس میں قربت کی ٹھنڈی چھائوں
غم ِ زمانہ بھلا چکی تھی
کہ جس میں لمحے گزر رہے تھے
مگر گماں تھا رکے ہوئے ہیں
حسین لمحے