Add Poetry

در ِخیال سے آگے نکل کے سوچنا ہے

Poet: syed aqeel shah By: Syed aqeel shah , sargodha

درِ خیال سے آگے نکل کے سوچنا ہے
مجھے ملال سے آگے نکل کے سوچنا ہے

تُو میرا ہو گا یا کھو جائے گا کہیں تُو بھی
اب اِس سوال سے آگے نکل کے سوچنا ہے

گذشتہ رُت میں تو ماضی کے دُکھ تھے اور تُو تھا
اب مجھ کو حال سے آگے نکل کے سوچنا ہے

بچھڑ کے تم سے ملوں گا تو پھر سے بچھڑوں گا
مجھے وصال سے آگے نکل کے سوچنا ہے

تجھے عروج مبارک رہے مجھے تو خیر
ابھی زوال سے آگے نکل کے سوچنا ہے

ہنر تمام ہوا داد مل گئی ہے تو کیا
مجھے کمال سے آگے نکل کے سوچنا ہے

عقیل درد کی پرچھائیاں کہاں تک ہیں
گذشتہ سال آگے نکل کے سوچنا ہے

Rate it:
Views: 395
11 Aug, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets