Add Poetry

دست طلب کے لئے سوال کر رہی ہوں میں

Poet: farah ejaz By: farah ejaz, Aaronsburg

دست طلب کے لئے سوال کر رہی ہوں میں
اس درد کے ہاتھوں پستیوں میں گر رہی ہوں میں

عالم دیوانگی کا مت پوچھ مجھ دیوانی سے کوئی
وحشت جنوں میں حدوں سے گزر رہی ہوں میں

عشق محبت پاس وفا گئے وقتوں کی ہیں سب کہانیاں
جدید دور کے تقاضے پورے کر رہی ہوں میں

منقطع ہوگیا جب سے ایک تعلق سلسلاسی سا درمیاں
نئے سرے سے دل کو دھڑکنا سکھا رہی ہوں میں

محفلوں میں ملتے تھے جن سے پرتپاک کبھی
خلوت میں ان سے نظریں چرا رہی ہوں میں

راکھ ہوتے جذبوں سے دیر تلک دھواں اٹھتا رہا
کچھ اس طرح شوریدہ جذبوں کو جلا رہی ہوں میں

نفسا نفسی ہے ہر سمت اور الفت جہاں میں ناپید
ملی جو آج محبت تو اب وفا کو کھوج رہی ہوں میں

محبت کروں بھی تو کیسے اور غم بھی ہیں فرح جی کا روگ
فکر معاش سے ہی فرصت کہاں پا رہی ہوں میں

Rate it:
Views: 264
24 Oct, 2015
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets