Add Poetry

دہاڑی رکھتا ہے

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

وہ اپنے کاندھے پہ اب تک کُہاڑی رکھتا ہے
مگر وہ دوست ہی سارے کِھلاڑی رکھتا ہے

بس اِتنی بات پہ بِیوی خفا ہے شوہر سے
کہ ماں کے ہاتھ پہ لا کر دِہاڑی رکھتا ہے

ابھی تو قبر بھی محفُوظ نا رہی، اِنساں
کِسی کو دفن جو کرتا ہے، جھاڑی رکھتا ہے

ہزار تِیس ہے اُس کی پگھار جانتا ہُوں
کمال ہے کہ وہ اِس میں بھی گاڑی رکھتا ہے

اُتارا شِیشے میں اُس نے، فریب دے کے مُجھے
وُہ ایک شخص جو خُود کو اناڑی رکھتا ہے

بنا لِیا ہے جو کچّا مکاں کِسی نے یہاں
(وہ جھونپڑا بھی اگر ہے تو) ماڑی رکھتا ہے

کبھی رشِید کے من کو ٹٹول کر دیکھو
یہ دِل کا موم ہے، چہرہ پہاڑی رکھتا ہے
 

Rate it:
Views: 189
19 Nov, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets