یقین جب آمدِ صبح کا ہو تو یہ وقتی رات کیا ہے
باتوں باتوں میں جو ڈھکی رہ گئ سوچو وہ بات کیا ہے
پھروں قربِ یار کی حرص میں خالی ہاتھ اسکے در
باقی ساری دنیا کی محرومی ملے , تو مات کیا ہے
مٹی سے تھی بنی واپس مٹی میں ملنے کے لئے
اور لوگ تعارف میں پوچھتے ہیں تمہاری ذات کیا ہے