Add Poetry

رائیگانی

Poet: وصی By: عبدالرؤف چانڈیو, Karachi

مجھے یہ تسلیم کرنے میں شاید عمر لگے
کہ تو جاچکی ہے
تجھے رائیگانی کا اندازہ نہیں ہے
تجھے یاد ہے وہ زمانہ کہ جب
ان پگڈنڈیوں پہ ہمارے قدم بہم چل رہے تھے
تلخ دن بھی محبت کی شاموں میں ڈھل رہے تھے
رگوں میں دھڑکتی ہر دھڑکن
عشق کے سُرود سنا رہی تھی
تو کتنے سپنے سجا رہی تھی کتنے خواب دکھا رہی تھی

تجھے معلوم ہے کہ جب
کیمپس کی سیڑھیوں پر اک جہاں کیے ہوئے تھے
تو کلام کر رہی تھی تو کتنے گماں کیے ہوئے تھے
تو جب بول رہی تھی تو کائنات کی ہر آواز اپنے اندر
تیری آواز سموئے گونج رہی تھی
مگر
جس دم تو نے چپ سادھ لی
تو کتنے خوش گوؤں کے لحجے برباد ہو گئے
وہ جو کان دھرے بیٹھے تھے اِس آس میں کہ
تو بولے اور تیری آواز سے اپنی سماعتوں کا پیٹ بھر سکیں فنا ہو گئے
کیا ستم کہ تو بولی ہی بہت کم تھی !!
اب تو بہت دور جا چکی ہے
تو کہہ دو یہ سب خواب ہے فسانہ ہے
کہہ دو یہ گزرا ہوا زمانہ ہے

تجھے کیا معلوم کہ
میں اپنی شاعری میں ذرہ ذرہ بٹ چکا ہوں
میں اپنی ذات میں قطرہ قطرہ گَھٹ چکا ہوں
اب کہ میں دشت زاروں کی وحشت لیے
اپنے پیروں میں غم باندھے تا بہ گردوں بگولوں کے سائے تلے نوحہءِ رفتگاں گنگنا رہا ہوں
میرے ہاتھ تمہارے لمس کے تشنگی میں جھریوں کا جال بن رہے ہیں
اب تو خزاں رسیدہ پتوں پر بھی پاؤں رکھتے ہوئے ہجر کے نوحے یاد اتے ہیں
نارسائی کا اک دشت ہے جو میری نظموں میں خالی پن پرو رہا ہے
افسوس کہ
نارسائی کے نوحے کسی کی نظرِ سماعت نہ ہوئے
یہ درد لیے بے خانماں دل بجھ گیا ہے
تجھے خبر نہیں لیکن
اس زمینِ ناشناساں پر اس زماں میں
تیرے چلے جانے سے بزم جہاں میں
کچھ بھی پُر مزہ نہیں ہے
تجھے رائیگانی کا اندازہ نہیں ہے

Rate it:
Views: 321
04 Jul, 2023
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets