ہے کہنے کو بہت کچھ مگر رہنے دو
ابھی زمانے کو تم بے خبر رہنے دو
جتنی کوشش کروگے دل کو بہلانے کی
اس پہ ہوگا نہ کبھی بھی اثر رہنے دو
ابھی وہ دور ہے مجھ سے تھ یہی بہتر
ابھی اسکو ادھر مجھکو ادھر رہنے دو
ابھی سویا ہوا ہے تو اسے مت چیھڈو
ابھی اسکے خوابوں کا نگر رہنے دو
میرے گھر کا سب سامان تم لے جاؤ
مگر اک کھڑکی اور در رہنے دو