کون کہتا ہے کہ غم کو ہے بھلاتی زندگی
سوچتا نادان ہے کہ ہے ہنساتی زندگی
دن گزرتا ہے اکیلائی میں اس کی یاد میں
رات میں بھی درد بن کر ہے ستاتی زندگی
آگ کے شعلے اگلتا ہے یہ دل کیوں بار بار
کون بتلائے مجھے ہے کیوں جلاتی زندگی
خون کے انسو بہاتی ہیں میری آنکھیں صنم
کیوں نہیں مجھ کو ہنساتی ہے کیوں رلاتی زندگی
کتنے برسوں سے میرے سپنوں کی ہے دنیا ویران
میرے اک اک خواب کو ہے توڑ جاتی زندگی
لوگ جیتے ہیں سمجھ کر زندگی ایش و عیاش
کاش اپنے جلوے مجھ کو بھی دکھاتی زندگی
اب یقیں آیا ہے مجھ کو زندگی ہے بیوف
زندگی کے سفر میں ہے چھوڑ جاتی زندگی