Add Poetry

سونا تھا جتنا عہد جوانی میں سو لیے

Poet: صبا اکبرآبادی By: سارہ نوید, Multan

سونا تھا جتنا عہد جوانی میں سو لیے
اب دھوپ سر پہ آ گئی ہے آنکھ کھولیے

یاد آ گیا جو اپنا گریباں بہار میں
دامن سے منہ لپیٹ لیا اور رو لیے

اب اور کیا کریں ترے ترک ستم کے بعد
خود اپنے دل میں آپ ہی نشتر چبھو لیے

پروانۂ رہائی خامہ تو مل گیا
لیکن حضور اب در زنداں بھی کھولیے

اپنے لیے تعین منزل کوئی نہیں
جو بھیڑ جس طرف کو چلی ساتھ ہو لیے

تھی ناگوار طبع تجھے سادگی عشق
لے آج ہم نے پلکوں میں موتی پرو لیے

ہر اک بزعم خویش جہاں ہو سخن شناس
بہتر یہ ہے صباؔ کہ وہاں کچھ نہ بولئے

Rate it:
Views: 613
15 Feb, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets